وہ بلاتا نہیں ویسے تو مگر جائیں گے
دن ہو یا رات گزرتے ہیں گزر جائیں گے
بدنما چہرے کو حاجت ہے تجلّی کی دوست
ہم تجھے دیکھیں گے تو کتنے نکھر جائیں گے
گر جزا میں جو تری شکل دکھائی جائے
وہ طلب گار ہیں جنت سے مکر جائیں گے
اُن کا رستہ بدی ہے، نیکی کا یہ رستہ ہے
ہم اُدھر جائیں گے یارا وہ جدھر جائیں گے
میری نسلوں کو محبت نہ بتانا میری
دوستو کرنے سے پہلے ہی وہ ڈر جائیں گے
اب نہ فی الحال انھیں روک کہ دنیا والے
شیر برباد تجھے کر لیں، سُدھر جائیں گے
نور شیر

0
126