| مقدر کئی موڑ لاتی |
| ڈگر پر کہاں چھوڑ جاتی |
| بنا دکھ کسے چین ملتا |
| کہانی یہی سب کی رہتی |
| کبھی نیک بختی رہے تو |
| کبھی یہ بری سمت چلتی |
| طبیعت پریشاں ہمیشہ |
| طمع و حرص کو ہی مچلتی |
| خیالات میں چھائی ثروت |
| خماری کی عادت سی لگتی |
| پرکھ کر قدم بھی اٹھانا |
| بھنک گر لگے، مات ہوتی |
| وفا کے یہ بھی جال ناصر |
| اداؤں سے باتیں بناتی |
معلومات