دل یادِ دلربا میں ہے اشکبار ہوتا |
دردِ فراقِ دلبر ہے بار بار ہوتا |
جانا یہ چاہے بطحا کوچے میں مصطفیٰ کے |
یادوں میں جب نبی کی ہے بے قرار ہوتا |
باراں ہوں رحمتوں کے عاجز کھڑا ہے در پر |
جو اپنے فعل سے ہے اب شرم سار ہوتا |
اس در کے پیارے جلوے ہے مانگتا حزیں دل |
کہتا ہے کاش مجھ سے کچھ انتظار ہوتا |
کوچہ حبیبِ رب کا معراج میرے دل کی |
چاہے کہ قبلہ اس کا اب کوئے یار ہوتا |
چلتی چمن میں نازاں بادِ نسیمِ رحمت |
قدموں میں مصطفیٰ کے یہ جاں نثار ہوتا |
محمود فیصلے ہیں ان کے کرم کے سارے |
ہوتا مقیمِ بطحا دل کو قرار ہوتا |
معلومات