غمِ عشق سے ہے شکستہ دل، تو یہ کام سب سے بڑا ہوا
ہو شکستہ دل کا مکیں خدا، جو یہ کام بہرِ خدا ہوا
ہے خدا ہی دل کا مکیں اگر، تو نہ غیر کا ہو کبھی گذر
ہے جو عشق کرنا تو سوچ کر، کِیا عشق جو بھی فنا ہوا
ہے مکین دل کا ہی دل نِگر، مرے دل تو اپنی نہ فکر کر
تو وصال پائے گا عمر بھر، میں ڈٹا ہوں وہ ہے ٹکا ہوا
جو خدا کو دل میں ہے پا لیا، تو یہ عشق ہی کا ہے معجزہ
نہیں دردِ دل، تو ہے بے خدا، وہ خدا سے اپنے جدا ہوا
کہو عشق سے تو خدا سنے، دلِ عشق وہ کہ خدا بسے
غمِ دل خدا کی رسا بنے، ہے وہ دل خدا کا چُنا ہوا
ہے یہ دل کا سب سے بڑا ہنر، رکھے درد عشق کا مستتر
جو دکھایا وہ مَرا کفر پر، جو چُھپایا اس کو لقا ہوا
رہِ عشق میں جو ملیں گے غم، میں چلوں گا تو جو ہو ہم قدم
مرے ساتھ ہوگا تو دم بہ دم، تو ہے وعدہ مجھ سے کِیا ہوا
یہ جو عشق واصلِ ذات ہے، غمِ دل سے اِس میں حیات ہے
کہاں سب کے بس کی یہ بات ہے، یہ کسی کسی سے ہوا ہوا
ذکیؔ سوزِ دل جو دکھاؤں گا، تمہیں ساتھ اپنے رلاؤں گا
"میرے دل کے تار نہ چھیڑیے، میرا دل ہے غم سے بھرا ہوا"

0
256