موسمِ غم، رت جگائی خوب تر |
مجھ کو تیری یاد آئی خوب تر |
اشکِ حسرت بہہ رہے تھے رات بھر |
غم کی شب ہم نے بتائی خوب تر |
اب تمہیں ہم کیا کہیں تم غیر ہو |
ہوگئی اب تو جدائی خوب تر |
کر چکے تھے اس سے ہم عہدِ وفا |
اس نے کرلی بے وفائی خوب تر |
دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا |
ہوگئی پھر سے لڑائی خوب تر |
بے خبر کو باخبر کرتی گئی |
جام وہ ایسا پلائی خوب تر |
رفتہ رفتہ ہر خلش کم ہو گئی |
خوشیاں وہ جب ساتھ لائی خوب تر |
زخم دل کے ہو چکے تھے لا علاج |
اس نے کی دل سے دوائی خوب تر |
یہ تو احسن عشق کے انداز ہیں |
ہو رہی جو جگ ہنسائی خوب تر |
معلومات