خزاں چُن لی بہار آئے نہ آئے؟ |
سِتم گر اعتبار آئے نہ آئے؟ |
نتِیجہ ہے یہی گُل پاشِیوں کا |
کہ پتھر بے شُمار آئے نہ آئے؟ |
جو ہم کو روکتے تھے اُس گلی سے |
وہ سب کُچھ اپنا ہار آئے نہ آئے؟ |
دھنک انگڑائی تیری دیکھ لی ہے |
تو آنکھوں میں خُمار آئے نہ آئے؟ |
گئے تو کرّ و فر تھا دیکھنے کا |
گریباں تار تار آئے نہ آئے؟ |
حکُومت نے دِلاسہ دے دیا، اب |
میسّر روزگار آئے نہ آئے |
ہمیں حلقہ کِیے تھی خُوش گُمانی |
سو ہو کر بے قرار آئے نہ آئے؟ |
فلسطِیں کی زمِیں سے ہو کے آیا |
تو دِیدہ اشکبار آئے نہ آئے؟ |
چلے منزِل کو حسرتؔ پئیاں پئیاں |
اب آئے گُھڑ سوار، آئے نہ آئے؟ |
رشِید حسرتؔ |
معلومات