ڈنکے سدا دہر میں اونچے حبیب کے
کرتا خدا عُلیٰ ہے چرچے حبیب کے
ظاہر نہیں جہاں پر حسنِ نبی کے راز
رب نے بنائے یوں ہیں پردے حبیب کے
اوجِ فَلق پہ جِن کا جِسمِ لطیف تھا
نوری دکھائے مولا، نیچے حبیب کے
قصرِ دنیٰ میں دلبر نفسِ نفیس تھے
آئے ہیں گام اس میں میرے حبیب کے
جِن و مَلک شجر، کوہ و حجر، بحر بھی
چندہ مہر ہیں تابع، سارے حبیب کے
تارے جو جاگتے ہیں اس آسماں پہ آج
شاید بتا رہے ہیں بارے حبیب کے
روحِ نبی سے محمود امت حیات ہے
ممنون امتی ہیں پیارے حبیب کے

19