مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
دعا بے رنگ ہوتی ہے مگر لاتی ہے رنگینی
مقدر کو بناتی ہے مٹائے دل کی بے چینی
اگر لانی ہے شادابی ہنر اک خاص ہے اسکا
بدن کی زر عبادت ہے دعا ہے اس کی زرینی
گنو وہ حسرتیں جو ڈوب جاتی ہیں بنا مانگے
ملیں گی وہ بجا لیکن دعاؤں میں ہو شیرینی
کبھی مکہ مدینہ اور دلوائے اگر جنت
دعا مغزِ عبادت ہے ہو ہندی یا ہو لاطینی
دعا دل کی بجا رحمت خداوندی ہے گر سمجھو
بدل دیتی مقدر ہے دلا دیتی ہے تلقینی
دعا سے ہر بلا ٹلتی ہے ہیں ملتی قربتیں رب کی
تو تنہائی میں بھی دیکھا نہیں ملتی ہے بے چینی
یہی ارشدؔ سدا مانگو بسا لطفِ خداوندی
دعاؤں میں عطائیں بھی سکونِ دل کی رنگینی
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

163