چاہے مایوسی کی راہیں مجھے دکھلاتی ہیں |
الجھنیں مجھ میں الجھ کر بھی تو پچھتاتی ہیں |
جب کبھی خواہشیں بے ڈھنگ بناتی ہیں مجھے |
مشکلیں آ کے مِری زندگی سلجھاتی ہیں |
کس تکلّف سے سجاتا ہوں ہنسی چہرے پر |
اس کی یادیں ہیں کہ پھر مجھ کو رلا جاتی ہیں |
تشنگی وصل کی بڑھ جاتی ہے ہر وصل کے بعد |
اس کی باتیں اور ادائیں یوں مجھے بھاتی ہیں |
تُو جو آ جائے تو کھِل اٹھتی ہیں کلیاں وہ یہاں |
تیرے جانے پہ سرِ شام جو مرجھاتی ہیں |
سرد موسم میں وہ جب بھی نظر آئے ثاقبؔ |
دھڑکنیں دل کی تِرے سینے کو گرماتی ہیں |
معلومات