مقصد کو اپنے تُو کبھی پہچان جائے گا
باطن میں بڑھتے پھر تِرے ایمان جائے گا
تاریکیوں کے ڈیروں میں گِھرتا ہی جائے گا
"دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا"
لعنت خدا کی آئے گی اُس شخص پر اگر
ناخوش، شکوہ لب ہوئے مہمان جائے گا
اعمال کھوٹے ہونے سے بدبختی آئے گی
وہ آخرت میں بندہ پشیمان جائے گا
نفرت کا عادی جب کوئی ناصؔر بنے یہاں
روندھتا پھر سبھی حدیں انسان جائے گا

50