گلاب رت میں جلا دیا ہے
یہ کیسا تو نے صلہ دیا ہے
یہ رنجشیں بھی عجیب ٹھہریں
کہ غم بھی سہنا سکھا دیا ہے
جو قرض تیرا تھا مجھ پہ واجب
وہ جان دے کے چکا دیا ہے
ملال جتنا تھا زندگی کا
ملال سارا مٹا دیا ہے
وفا کے بدلے ملا جو مجھ کو
عذاب سارا بھلا دیا ہے
کتاب ہستی میں اس کا کوئی
جو تھا بھی قصہ چھپا دیا ہے
نگاہ مومن میں دیکھی طاقت
برا بھی اچھا بنا دیا ہے
GMKHAN

0
12