تقدیر کے سب رنج و الم جھیلے ہیں
احرارنے سب ظلم و ستم جھیلے ہیں
دکھ جھیل چکے حق کے بیاں کی خاطر
ہاں باعثِ تقدیسِ قلم جھیلے ہیں

0
64