کٹ گئی ہے اسی گمان کے ساتھ
عمر گزری بڑے رسان کے ساتھ
اپنی مرضی کو بھول جاؤ تم
چلنا چاہو اگر جہان کے ساتھ
ماتھے قشقہ کسی کی الفت کا
ہمیں جینا اسی نشان کے ساتھ
کبھی مایوسیاں نہیں ہوتیں
جو تعلق ہو آسمان کے ساتھ
حسنِ ظن سے سکون ملتا ہے
بڑی تکلیف بدگمان کے ساتھ
فکر دنیا میں دم اٹکتا ہے
سانس لینا ہے امتحان کے ساتھ
تیر پر تیر وہ چلاتے ہیں
ترچھی نظروں کی اک کمان کے ساتھ
میرے دل پر وہ راج کرتا ہے
بادشاہوں سی دیکھو شان کے ساتھ
جیتنا دل نہیں کوئی مشکل
نرم لہجہ رکھو زبان کے ساتھ
طاہرہ مسعود
8 نومبر 2022

16