مِرا اک نیا مَیں جہاں چاہتا ہوں |
سکوں چاہتا ہوں، اماں چاہتا ہوں |
تبسم شگُوفوں، گُلوں پر نچھاور |
بہاریں ہو ایسا سماں چاہتا ہوں |
نہیں مڑ کے ہرگز مجھے دیکھنا ہے |
فتوحات کا کہکشاں چاہتا ہوں |
چبھن سنگ ریزوں کی آڑے نہ آئے |
ہو منزل نشیں، کارواں چاہتا ہوں |
وفا تجھ سے ناصؔر تو ایثار چاہے |
مگر میں دلِ بے کراں چاہتا ہوں |
معلومات