جو مل گیا وہ کھا لیا سب لذّتوں کو بھول کر |
سب سے کیا ہے پیار بس سب نفرتوں کو بھول کر |
------------- |
دنیا کسی کے عشق میں لگنے لگی ہے اب حسیں |
اے دل اسی کو یا کے اب غفلتوں کو بھول کر |
----------- |
بڑھ کر مری اوقات سے مجھ کو خدا نے دے دیا |
شکوہ کروں تو کیوں بھلا ان نعمتوں کو بھول کر |
------------ |
ہیں لوگ سب ہی بدگماں اک دوسرے کے ساتھ کیوں |
کرتے نہیں ہیں پیار کیوں یہ لغزشوں کو بھول کر |
------------ |
تیری وفا سے ہو گئی ہے میرے دل میں روشنی |
تجھ سے رہے گی دوستی سب دوستوں کو بھول کر |
---------- |
سب پوجتے ہیں حسن کو ،کیوں ہیں جنوں میں مبتلا |
کیوں دیکھتے ہیں صورتیں ہی سیرتوں کو بھول کر |
----------- |
جس نے بدل کے رکھ دیا ہے زندگی کو پیار سے |
دل میں اسی کی یاد ہے سب مورتوں کو بھول کر |
----------- |
جو مشکلوں میں ساتھ دے ارشد وہی ہے دوست بس |
بس تُو اسی کی قدر کر سب دوستوں کو بھول کر |
---------------- |
معلومات