ڈھونڈنے گر لگو تو کیا نہیں ملتا |
ہاں، مگر، پھر بھی من چاہا نہیں ملتا |
ہے میسر اسے قیمت نہیں، اک ہم |
جس سے وہ ایک بھی لمحہ نہیں ملتا |
جو بھی لپٹا تری نازک سی بانہوں میں |
پھر وہ بندہ کبھی زندہ نہیں ملتا |
عشق کو چاہیے خونِ جگر دھڑکن |
سب کو یہ مفت میں تحفہ نہیں ملتا |
کس کی تقدیر میں آئے تری زُلفیں |
عشق میں سب کو یہ درجہ نہیں ملتا |
تجربوں سے یہ سیکھا ہے سبق میں نے |
راہِ رب میں کبھی دھوکہ نہیں ملتا |
زین، اُمید پر قائم ہے دنیا، پر |
صبر کا پھل یہاں اچھا نہیں ملتا |
معلومات