کر رہا ہوں تجھ سے جو فریاد سُن
آ جا تُو بھی، عشق کی رُوداد سُن
رحم کوئی بھی نا ہوگا مجھ سے اب
اُلٹا لٹکاؤں گا اے صیّاد سُن
تجھ کو تو ہے اب شکستِ دائمی
اوئے کیدو کی خراب اولاد سُن
اُن سے ملنے کا وسیلہ مل گیا
خوش خبر یہ اے دلِ ناشاد سُن
میری اُلفت کا یقین آ جائے گا
سچ ہے یہ اے صاحبِ بیداد سُن
میں بھی اپنا سب لُٹا دوں گا، اے یار
میں بھی تُجھ سے کم نہیں، فرہاد سُن
وہ اُمڈتے بادلوں سا اک وصال
دل ہے کہتا پھر سے اک وہ یاد سُن

0
68