ہمارے آنے سے دلچسپ یوں کہانی ہوئی
پتہ چلا ہی نہیں ختم زندگانی ہوئی
نظر پڑی جو کسی پر تو دل بھی وار آئے
پھر اس کی نذر ہماری بھری جوانی ہوئی
ہنوز چھوڑ نہ پائے شباب کی باتیں
بدن پرانا ہوا روح کب پرانی ہوئی
دکھائی دیتے ہیں جب لوگ اس جگہ مصروف
تو مُڑ کے دیکھنا بھی پیار کی نشانی ہوئی
قدم قدم پہ یہاں موڑ اک نیا آئے
یہ زندگی نہ ہوئی یہ کوئی کہانی ہوئی
نہ دیکھ پائے ابھی تک تو یہ جہاں بھی ہم
کہ آگے چل دئے بس یونہی آنی جانی ہوئی
مسیحا جن کے لئے ہو گئے تھے ہم بیمار
وہ آئے پوچھنے اتنی تو مہربانی ہوئی
خیال اُن کا نہیں آیا بے سبب طارق
سنی ہے دل پہ جو دستک ہے نا گہانی ہوئی

0
36