کچھ نہیں میرے لئے اب اُن کے پاس
اِلّا یہ کہ اور کر جائیں اداس
کیا کبھی سوچا ہے تم نے جانِ مَن
کون ہیں یہ لوگ تیرے آس پاس
زندگی جس کی کٹی خُدّام میں
جھونپڑی کیسے اسےآئے گی راس
چھینا ہے جن ظالموں نے کپڑا دال
ایسے نا ہنجار ہوویں بے لباس
جس کو دکھ سہنے کی عادت ہو گئی
اِس کو جنّت کس طرح آئے گی راس
اب نہ وہ دم خم ہے باقی نہ شباب
اس لئے کہ یہ سبھی تھا بے اساس

0
107