| آدمی، جو ہاؤ ہو میں ڈھل گیا |
| دل بنا، پھر آرزو میں ڈھل گیا |
| معرکہ تھا وصل کا کیسا عجیب |
| سرد موسم گرم لُو میں ڈھل گیا |
| رشتہ جو عجلت پسندی میں بنا |
| منظرِ آبِ لہو میں ڈھل گیا |
| بہہ رہا تھا آنسو میری آنکھ سے |
| بہتے بہتے آبِ جُو میں ڈھل گیا |
| کرتا ہوں باتیں میں اپنے آپ سے |
| ہجر تیرا گفتگو میں ڈھل گیا |
معلومات