دنیا سے بہت دور حجابوں میں رہیں گے |
جبتک کہ ترے دل کی کتابوں میں رہیں گے |
ہم کو کبھی دنیا کے مناظر میں نہ لاؤ |
نایاب ہیں نایاب گلابُوں میں رہیں گے |
تیرے ہیں سدا تیرا ہی چاہیں گے سہارا |
خوش بخت ہیں جو تیرے نصابوں میں رہیں گے |
بن جائے کہیں پر جو ترے قرب کی صورت |
بیتاب ہمیشہ سے خرابوں میں رہیں گے |
پانی بھی ترے در کا مرے خون کی رنگت |
پاکیزہ محبت کے سرابوں میں رہیں گے |
دنیا میں کوئی اہلِ نظر ہے نہ رہے گا |
انکار سے بچ بچ کے نقابوں میں رہیں گے |
اے کاتب تقدیر یہ قسمت میں نہ لکھنا |
ارشدؔ سے کئی رند شرابُوں میں رہیں گے |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات