ہم کو بھرنا ہے ابھی تاوانِ عشق |
جھیلنے ہیں اب بھی کچھ دردانِ عشق |
بولنے کے واسطے نکلے جو لفظ |
کچھ نہیں آیا فقط عنوانِ عشق |
وسوسہ ہوتا نہیں تو کیا ہے سوچ |
اس قدر ہے ذہن میں فقدان عشق |
پڑھنا ہے لا دو مجھے بس وہ کتاب |
جس کو کہتے ہوں سبھی قرآنِ عشق |
آپ بیتی لکھ رہے تھے میر و درد |
کس طرح بنتا گیا دیوانِ عشق؟ |
اب ہے سارے دیس میں افواہِ عام |
طب میں صادر ہو چکا درمانِ عشق |
اب بھی رہتے ہیں جہاں میں ایسے لوگ |
جو بنے بیٹھے ہیں سب انجانِ عشق |
ہیں وہی حیدر جہاں میں بدمزاج |
جن کا ٹوٹا ہے کبھی بھی مانِ عشق |
معلومات