اگر وہ حسن اپنے جلوے دکھا ئے
دہر نغمے اس کی تجلیٰ کے گائے
حسن کا یہ جلوہ ہے نورِ نبی سے
خدا کی ہے مرضی خلق جو بنائے
بڑی شان والا یہ نورِ الہ ہے
یہ ہی نورِ یزداں خلق کو سجائے
یہ حسنِ جمالِ نبی کی ہے مدحت
جو مستی میں گردوں تمام اس سے آئے
وہ حسنِ جہاں یا جہاں ہیں حسن کے
خرد کی خبر میں ذرا کچھ نہ آئے
بلا کر خدا نے بھی دیکھا نبی کو
دنیٰ میں وہ اللہ کو خود دیکھ آئے
گراں پردے ڈالے گئے اس حسن پر
سدا ظلمتوں پر جو بجلی گرائے
نوا حکمِ کن ہے اسی کی تجلیٰ
خدا نے جہاں سب اسی سے بنائے
اے محمود آقا کے رتبے جدا ہیں
یہ درجے نہ دانش کے قبضے میں آئے

34