جھولی بھری ہے جس نے سرکار کی عطا ہے
راضی ہے جس پہ مولا وہ جانِ دو سریٰ ہے
زینت جہانِ بھر کی الطاف سے نبی کے
دامن میں ہر جہاں کے ہی فیض دلربا ہے
ہستی نے سانس کھینچا خاطر حبیبِ رب کی
سارے جہان کو دم ہادی سے ہی ملا ہے
لو لاک سے عیاں ہے کس کے لئے جہاں ہے
ہر بزم کا وہ دولہا دلدارِ انبیا ہے
مانگا ہے میں نے ان کو جو دلربا ہیں سب کے
یہ آرزو ہے مولا میری جو التجا ہے
ہے کار ساز واحد اور دل نواز یکتا
احسان ہے وہ آقا جو دانِ کبریا ہے
یادِ نبی سے مولا ہر من کو ہی سجا دے
تریاق ہے جو دل کی اور کانِ کیمیا ہے
الطاف آئیں مجھ پر آلِ نبی کے ہر دم
در مصطفیٰ پہ ہمدم مغموم کی ندا ہے
داتا بڑا خدا ہے قادر ہے قدرتوں پر
قاسم سدا ہیں آقا مولا نے کہہ دیا ہے
محمود ایسے جینا بن یار کے خطا ہے
جو وقت چل رہا ہے اک آس نے دیا ہے

60