غزل |
شراب شیشے سے پینا خراب ہے پیارے |
کوئی نظر سے پلائے ثواب ہے پیارے |
ابھی جوانی ہے زورِ شباب ہے پیارے |
ذرا سنبھل کے زمانہ خراب ہے پیارے |
قدم قدم پہ سہانا فریب ہے دُنیا |
جو آب دکھتا ہے ظالم سراب ہے پیارے |
جو بار بار پڑھوں پھر بھی جی نہ اکتائے |
مرا حبیب وہ عمدہ کتاب ہے پیارے |
حسیں لبوں سے جدائی کے بول مت بولو |
ترے بغیر تو لمحہ عذاب ہے پیارے |
وبا وہ پھیلی کہ چہرے چھپا لئے سب نے |
تمام چہروں پہ اب تو نقاب ہے پیارے |
تو ریختہ کی روایت میں اک نئی کروٹ |
شہاب تیرا سخن لاجواب ہے پیارے |
شہاب احمد |
۱۵ نومبر ۲۰۲۰ |
معلومات