| جان لیوا جب اس کی فرقت تھی |
| ترکِ الفت کی کیا ضرورت تھی |
| دیکھنے میں تو یار میت تھی |
| ہاں مگر دل میں اس کے حرکت تھی |
| سب دوانہ سمجھتے تھے مجھ کو |
| اس قدر آپ سے محبت تھی |
| جس کو دیکھا ہے وہ فسانہ ہے |
| جو زباں پر تھی وہ حقیقت تھی |
| جل رہے ہیں جناب برزخ میں |
| پیر صاحب سے ان کی نسبت تھی |
| مجھ کو انسان لگ رہا تھا وہ |
| جب تلک یار اس میں غیرت تھی |
| چند سانسیں بھی نا خرید سکا |
| بے شمار اس کے پاس دولت تھی |
| اس کو اپنا سکے نہ ہم عاطفؔ |
| جس کی دل پہ ہمارے قدرت تھی |
معلومات