جان لیوا جب اس کی فرقت تھی
ترکِ الفت کی کیا ضرورت تھی
دیکھنے میں تو یار میت تھی
ہاں مگر دل میں اس کے حرکت تھی
سب دوانہ سمجھتے تھے مجھ کو
اس قدر آپ سے محبت تھی
جس کو دیکھا ہے وہ فسانہ ہے
جو زباں پر تھی وہ حقیقت تھی
جل رہے ہیں جناب برزخ میں
پیر صاحب سے ان کی نسبت تھی
مجھ کو انسان لگ رہا تھا وہ
جب تلک یار اس میں غیرت تھی
چند سانسیں بھی نا خرید سکا
بے شمار اس کے پاس دولت تھی
اس کو اپنا سکے نہ ہم عاطفؔ
جس کی دل پہ ہمارے قدرت تھی

21