| مسکرانے کو پاس کچھ بھی نہیں |
| بات یہ ہے کہ راس کچھ بھی نہیں |
| زندہ ہوں ایک آس پر لیکن |
| آس بھی کیا ہے، آس کچھ بھی نہیں |
| اس گلی سے گزر ہے روز، مگر |
| پاس اب التماس کچھ بھی نہیں |
| فلسفہ عشق ہے عجیب بہت |
| یعنی اس میں قیاس کچھ بھی نہیں |
| ایک وسطی نرک ہے دشتِ جنوں |
| اور اس کی رداس کچھ بھی نہیں |
معلومات