مسکرانے کو پاس کچھ بھی نہیں
بات یہ ہے کہ راس کچھ بھی نہیں
زندہ ہوں ایک آس پر لیکن
آس بھی کیا ہے، آس کچھ بھی نہیں
اس گلی سے گزر ہے روز، مگر
پاس اب التماس کچھ بھی نہیں
فلسفہ عشق ہے عجیب بہت
یعنی اس میں قیاس کچھ بھی نہیں
ایک وسطی نرک ہے دشتِ جنوں
اور اس کی رداس کچھ بھی نہیں

0
87