| زخم تھا روح پر سلا ہی نہیں |
| کیوں لگا راز یہ کھلا ہی نہیں |
| خود ہی ڈھونڈے ہیں راستے میں نے |
| خضر کوئی کبھی ملا ہی نہیں |
| آگ کندن بنا کے چھوڑے گی |
| آج تک اس طرح جلا ہی نہیں |
| کیسا رشتہ تھا اب یہ سوچتا ہوں |
| اس کو مجھ سے کوئی گلہ ہی نہیں |
| آج وہ بھی ہے اور میں بھی ہوں |
| پر تعلق کا حوصلہ ہی نہیں |
| خواھاں میں بھی ہوں وہ بھی ہے تیار |
| درمیاں کوئی سلسلہ ہی نہیں |
معلومات