حاصل ہو تجھ کو کیوں سربراہی
میداں کا غازی نہ خانقاہی
کیسے بنے گا دیں کا سپاہی
گفتار شاہی ، کردار واہی
گلزارِ ہستی میں ایک ہوجا
یا آئینہ دل ، یا روسیاہی
ملت سے بڑھ کر جاں تجھ کو پیاری
راہِ شہادت کا تو نہ راہی
ہے روح فرسا ، دل سوز منظر
ہرسو قیامت ، ہر سو تباہی
آتی ہے دل کی باتیں لبوں پر
خواہی نہ خواہی ، خواہی نہ خواہی
رنج و الم کا مارا ہے شاہؔی
سامانِ راحت کردے الہی !

1
16
شکریہ محترم