طالبِ علم طلب گار ہی رہ جائے گا
پانے والا ہی سبھی راز یہاں پائے گا
جھوٹی امید بہت درد کا باعث ہو گی
چاند تارے وہ کبھی توڑ نہیں لائے گا
اس سے بچھڑے ہیں تو یہ وہم ہمیں لاحق ہے
ہم نہ ہوں گے تو وہ اب ظلم کہاں ڈھائے گا
ہم تو آزاد پرندے ہیں ہمارا کیا ہے
سوچ لو تم کہ قفس یاد بہت آئے گا
حُسن میں فہم کی تحلیل بہت تھی شاہدؔ
بعد اس کے بھی کوئی شخص ہمیں بھائے گا !

0
14