وہ کیا گلہ کرے گا پھر دشمنوں سے لوگو
ہو آگ لگ چکی دامن کی جسے ہوا سے.
مقصد تھا گر مٹانا ,تُو نے بنایا کیوں تھا
میں بھی سوال اپنا,پوچھوں گا اک خدا سے
دامن جو تھا چھڑانا پہلے بتا ہی دیتے
دردِ جگر دیا کیوں پوچھو یہ بیوفا سے
کرتے رہے ہمیشہ ظلم و ستم جو مجھ پر
اپنی جو باری آئی ڈرنے لگے سزا سے
اور تاب بس نہیں ہے مجھ میں مقابلے کی
ہم آپ کی شکایت کرنے لگے خدا سے

17