| نہ صرف یہ کہ تھا نبی کا خاندان ریت پر |
| ہوئے نفوس کل بہتر ایک جان ریت پر |
| مہک رہی ہے کربلا کی ریت اس کی مشک سے |
| کھِلا ہے آلِ مصطفیٰ کا گلستان ریت پر |
| جھلس رہے تھے نازنیں بدن جفا کی دھوپ سے |
| شجر کوئی نہ ابر تھا نہ سائبان ریت پر |
| مجال دشت کی نہ تھی کہ چھوتا عارضِ حُسین |
| حُسین خود اگر نہ ہوتے مہربان ریت پر |
| مثال اس کی تا ابد کسی کو مل نہ پائے گی |
| رقم شجاعتوں کی ہے جو داستان ریت پر |
| زمین گریہ زار الگ ہے ، دشت شرم سار الگ |
| لہو لہو ہے زُہد کا اک آسمان ریت پر |
| شبیہِ مصطفیٰ ہے سر سے پاؤں تک وہ بے گماں |
| پڑا ہوا ہے اک طرف جو نوجوان ریت پر |
| دہل رہا ہے ذرہ ذرہ ظلم کی چنگھاڑ سے |
| کڑا بہت ہے آج کا یہ امتحان ریت پر |
| فرات سوگوار ہے کہ اذن مل نہیں رہا |
| ہیں تشنہ کوثر و جناں کے مالکان ریت پر |
| بقائے دیں کے واسطے لہو لہو ہوئے قمرؔ |
| خوشی خوشی خدائی دیں کے پاسبان ریت پر |
معلومات