راز آنچل میں چھپائے بیٹھے ہیں |
مجھ کو مجھ ہی سے چرائے بیٹھے ہیں |
ڈس رہے ہیں وہ نشیلے نینوں سے |
ہم گلے ان کو لگائے بیٹھے ہیں |
بے خبر ہیں مے کشوں سے مے و سبو |
ہوش ساقی بھی گنوائے بیٹھے ہیں |
عشق کی آتش جلا کے سینے میں |
لو چراغوں کی بجھائے بیٹھے ہیں |
اس نزاکت کا برا ہو سچ کہ ہم |
خاک میں ہستی ملائے بیٹھے ہیں |
ہیں بہت خوش ہم مگر دیکھو کبھی |
غم ترا دل میں بسائے بیٹھے ہیں |
عشق کو کب ہیں ملیں راہیں کہیں |
آس من پھر بھی جگائے بیٹھے ہیں |
رنگ کے شاہد ترے رنگوں میں سب |
شب ستاروں سے سجائے بیٹھے ہیں |
معلومات