| اک ماں کی ہے تمنا تم لاج اس کی رکھنا |
| مجھ کو یقیں ہے پورا مانو گے میرا کہنا |
| ماں بیٹے کی ہے باتیں ہرگز نہ دل پہ لینا |
| ڈانٹوں بھی میں اگر تو تم پیار ہی سمجھنا |
| ہاں ہو جوان اب تم بوڑھے بھی ہو گئے ہو |
| ماں کی نظر سے دیکھو بچے ہی لگ رہے ہو |
| محنت سے اپنی تم نے میرے جگر کو سینچا |
| ہر بوجھ میرے سر کا تم نے خوشی سے کھینچا |
| ایسا بجایا تم نے عظمت کا میری ڈنکا |
| پلکت ہے میرا دیکھو یہ روم روم من کا |
| مٹی کا میری ایسا تم نے تلک لگایا |
| وہ چاند بھی فلک پر میرے ہی گن ہے گاتا |
| عظمت میں دیکھ اپنی پھولے نہیں سماتی |
| اک بات میرا لیکن دل ہے بڑا دکھاتی |
| خوش ہو بہت مگر تم رہتے نہیں خوشی سے |
| کیوں دیکھتے نہیں تم بھائی کو اب ہنسی سے |
| کہتی ہوں آج تم کو دیکھو میں ڈرتے ڈرتے |
| کٹتا ہے یہ کلیجہ آپس میں جب وہ لڑتے |
| مٹی کا میری ذرہ ذرہ یہ بولتا ہے |
| کیوں میرے لال کا تو ایمان تولتا ہے |
| محدود نعرہ بازی حدِ زبان تک ہے |
| خاموش زاہدوں کی قربان جان تک ہے |
| نس نس میں دوڑتی ہے "حسرت" کی یاد اب بھی |
| وہ انقلاب اب بھی وہ زندہ باد اب بھی |
| "جے ہند" والے نیتا کو خوں دیا تھا سب نے |
| عہدِ "کرو مرو" کو سجدہ کیا تھا سب نے |
| گر زور ہے دکھاتا کوئی یہاں پہ قاتل |
| ہیں سرفروش اتنے بن جاتے ہیں یہ "بسمل" |
| "لالا" "بھگت" ہیں ان میں "اشفاق" بھی ہے باقی |
| "بالا" "بپن" کی مے کو پیتے ہیں اب بھی ساقی |
| میرے تھے کل یہ سارے کل بھی مرے رہیں گے |
| آۓ گی جب گھڑی وہ جاں اپنی وار دیں گے |
| بانٹے جو ماں کا آنچل اُس سے برا نہیں ہے |
| وہ اور ہوگا لیکن بیٹا مرا نہیں ہے |
| دنیا کی ساری نعمت قدموں میں تیرے آۓ |
| عظمت پہ آنچ لیکن بیٹوں مرے نہ آۓ |
| پھولو پھلوگے تم تو میرا ہی مان ہوگا |
| سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہوگا |
| سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہوگا |
| بےحس کلیم |
معلومات