واللّہ بڑی مصروف ہے مصروفِ کار ہے
یہ زندگی نہیں ہے ازل کا ادھار ہے
اُڑتی ہیں آسماں پہ پرندوں کی ٹولیاں
بھُوکوں کی سر زمیں پہ کسے اعتبار ہے
مِل کے رہے گا تجھ کو جو تیرا نصیب ہے
خالق بھی ہے عجیب عجب شاہ کار ہے
عمریں گزار دی ہیں ترے انتظار میں
پھر بھی وہی سوال یہ کس کا مزار ہے
رو رو دعائیں کی ولے خالی ہنوز پیٹ
میرا اناج تجھ پہ ابھی تک ادھار ہے
راتوں کی خامشی میں بھی لُٹتی ہیں عصمتیں
دن کے اجالوں میں بھی یہی کاروبار ہے

0
38