روز چوکھٹ پہ بٹھانے والا
دکھ نہیں من کا یہ جانے والا
درد چپ چاپ سلا رکھا ہے
ذکر مت چھیڑ زمانے والا
ہم کریں کس سے شکایت دل کی
اب نہیں کوئی منانے والا
شب میں جلتے ہیں کہاں اب دیپک
اب نہیں کچھ بھی دکھانے والا
لمحے بھر کا تھا تعلق لیکن
ہجر ہے عمر رلانے والا
بن گیا ایک حقیقت وہ بھی
غم جو لگتا تھا فسانے والا
ہے تسلی کو یہ کافی شاہد
وقت جانے کا ہے آنے والا

11