من میں چین کہاں پر ہووے، نین جو اس سے لاگے
راہ تکے ہیں اُس کی ہر پل ، سب سُکھ چین تیاگے
آس کی دیوی رات کو آکر میٹھی نیند سُلاوے
سپنوں میں آ جائے پھر وہ ، اس کارن ہم جاگے
مدھم مدھم سُر میں اُس کے گیت فضا میں گونجیں
راگ کے سارے سر گم مل کر جُھک گئے اُس کے آگے
دھرتی اور آ کاش نے مل کے ، کر ڈالا سب دان
قسمت کی دیوی نے جو کچھ لکھا اپنے بھاگے
پوجا پاٹ سے بڑھ کر راضی ہوتا ہے بھگوان
سیوک جو بندوں کا ، اس کے سیس نوائے آگے
مالک کی کرپا ہو جس پر ، ساجن اس کے سارے
عزّت ، شہرت ، دَھن دولت پھر اس کے پیچھے بھاگے
ناؤ میں جو بیٹھے ، اس کے اندر چھید کریں
بگلا بھیس سے بہتر ہیں ، جو شور مچائیں کاگے
طارق آتے جاتے راہ میں دیکھا کر ہر اور
جو بچ کر چلتا ہے اس کو ، کاہے ٹھوکر لاگے

0
55