راز رکھتا ہوں بات رکھتا ہوں
قول دیتا ہوں ہاتھ رکھتا ہوں
کیا ڈرائے گا تُو اندھیروں سے
اپنا سورج میں ساتھ رکھتا ہوں
بھائی چارا ہی دیں دھرم میرا
فرقہ،مسلک نہ ذات رکھتا ہوں
تُو کہ واقف کہاں مرے فن سے
خامہ، کاغذ ، دوات رکھتا ہوں
ذکرِ کربل پہ آج بھی شائم
آنکھ میں اک فرات رکھتا ہوں

42