| چاندنی رات اور پھیلا ہوا صحرا |
| فلک پہ چاند مرے جیسا تنہا |
| ریت گنگنی اور یخت بھی |
| کھڑا سامنے “گَوّ” کا درخت بھی |
| ڈٹا ہے شاخوں سے بھرا ہوا |
| خاموش مگر جیسے ہو آسیب زدہ |
| شاید کسی پرندے کا گھونسلہ نہیں |
| رات ہے اور کوئی بولتا نہیں |
| سناٹے کا راج ہے منظر میں |
| کوئی مسافر یہاں سے گزرا نہیں |
| صحرا تو جلا ہو گا دن بھر میں |
| اے خرد مجھے سفر پہ جانے دو |
| ہے چاند ہمسفر جیسے دوانے دو |
معلومات