وہ ہی ہوتا ہے جو ہوا ہو گا
کیوں سمجھتے ہو کچھ نیا ہو گا
اس کی خوشبو ہوا میں پھیلی ہے
اس گلی میں کہیں رہا ہو گا
اس کا چہرا اجاڑ لگتا ہے
جب سے بچھڑا ہے اب ہنسا ہو گا
گِر کے ہم پھر کبھی نہ اُٹھ پائے
یہ ہی تقدیر میں لکھا ہو گا
کوئی توقیر اب وفا کی نہیں
معتبر نام "بے وفا" ہو گا
جھوٹ سے کام چل رہا ہے یہاں
سچ سے شاہدؔ کیا فائدا ہو گا ؟؟؟

34