اس گھر میں جو بھی آیا ذیادہ رہا نہیں
ان کو کیا تھے مجھ سے مسائل، پتہ نہیں
تھی اس کے اختیار میں یہ ساری کائنات
پر جیسا چاہتی تھی وہ، ویسا ہوا نہیں
میرے بزرگوں کے ہاں تو ممنوع تھا یہ عشق
اور اتفاق اس کے بڑوں نے بھی کیا نہیں
جتنا حسیں ہے اتنا ہی ہے وہ وفا شعار
میرا خیال تھا یہ حقیقت میں تھا نہیں
جنت سے جب سے مجھ کو نکالا گیا ہے شیر
روٹھا ہوا ہوں میں ابھی تک گھر گیا نہیں
نور شیر

0
51