اس گھر میں جو بھی آیا ذیادہ رہا نہیں |
ان کو کیا تھے مجھ سے مسائل، پتہ نہیں |
تھی اس کے اختیار میں یہ ساری کائنات |
پر جیسا چاہتی تھی وہ، ویسا ہوا نہیں |
میرے بزرگوں کے ہاں تو ممنوع تھا یہ عشق |
اور اتفاق اس کے بڑوں نے بھی کیا نہیں |
جتنا حسیں ہے اتنا ہی ہے وہ وفا شعار |
میرا خیال تھا یہ حقیقت میں تھا نہیں |
جنت سے جب سے مجھ کو نکالا گیا ہے شیر |
روٹھا ہوا ہوں میں ابھی تک گھر گیا نہیں |
نور شیر |
معلومات