مُسکرانے کی دیر ہے باقی
جھلملانے کی دیر ہے باقی
میں نے رکھ دی ہیں طاق پر آنکھیں
اُس کے آنے کی دیر ہے باقی
خاک ہو جائے گی تری شہرت
سچ بتانے کی دیر ہے باقی
ساری دنیا میں روشنی ہوگی
دل جلانے کی دیر ہے باقی
یاد رکھوں تو بُھول جاتا ہے
بُھول جانے کی دیر ہے باقی
جانے والا پلٹ ہی آئے گا
شام آنے کی دیر ہے باقی
پھر وہ مانی قریب آئے گا
رُوٹھ جانے کی دیر ہے باقی

0
70