پیار میں آپ میری دور کی ہیں
میری تو ساری غزلیں نور کی ہیں
کتنی سچی ہیں سنتا کون ہے پر
تیری باتیں کوئی زبور کی ہیں
دید مشروط ہے تجلی سے
عادتیں اس کی کوہِ طور کی ہیں
نور شیر

0
78