یہ نہ سوچو کبھی اس راہ میں صدمات نہیں
عشق ہے، دان میں ملتی ہوئی سوغات نہیں
زندگی ریت سے تعمیر ہوا ایک محل
اس سے بڑھ کر تو کسی کی کوئی اوقات نہیں
تیرے ہوتے ہوئے تنہائی مقدر میں رہی
تو مجھے چھوڑ بھی جائے تو کوئی بات نہیں
شام ہوتے ہی تری یادیں چلی آتی ہیں
پر شبِ وصل کے جیسی تو کوئی رات نہیں

56