| الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
| ہر گل و بلبل ہیں نالاں تیری فرقت پہ یہاں |
| میکدوں میں میکدہ یہ خوب سے ہے خوب تر |
| جام حکمت کا ملاجو خوب سے ہے خوب تر |
| اب جدائی کا یہ موسم پرالم ہے کس قدر |
| ذرہ ذرہ انجمن کا آج ہے محو فغاں |
| حضرت سلمان کی ہاں اک الگ پہچان ہے |
| علمی حلقے میں بھی ان کی اک نرالی شان ہے |
| تابع سنت ہیں اور وہ پیرَوے قرآن ہیں |
| ہیں محدث اور مفسر دین حق کے ترجماں |
| مسند فقہ و فتاوی کو بھی جن پر رشک ہے |
| درس اور تدریس میں ان کو تو حاصل درک ہے |
| وہ فقیہ العصر اور نائب امیر الہند ہے |
| ہم پہ سایہ ہو فگن سلمان کا یا رب سدا |
| درس جن کا پر اثر ہے بات جن کی دل نشیں |
| حضر ت عثمان کے وہ با لیقیں ہیں جا نشیں |
| ہیں یقیناًساقی میرے خوب سیرت اور حسیں |
| ضبط غم کیسے کریں ہم وقت فرقت ہے گراں |
| ساقی ایام رفاقت اب گز ر نے ہی کو ہے |
| شام ڈھلنے کوچلی ہے ہم بچھڑنے ہی کو ہے |
| بزم یاراں کی یہ رونق اب بکھرنے ہی کو ہے |
| ہوکے پرنم کہتے ہیں بھائی معاذ آج الوداع |
| دین حق کی ترجما نی ہر جگہ ہو ہر طرف |
| ہم نشیں سارے کے سارے آپ ہیں گوہر صدف |
| علم نا فع دے خدا یا اور کتب سے ہو شغف |
| رب سے ہے گلزار کی شام و سحر یہ التجا |
معلومات