دل تو تھوڑی خوشی چاہتا ہے
بات کرنے کو جی چاہتا ہے
دل تو تھوڑی خوشی چاہتا ہے
وقت تیزی سے چل تو رہا ہے
کیوں جی اور تیزی ہی چاہتا ہے
گند میں بیٹھا نادان دیکھو
پھولوں کی تازگی چاہتا ہے
جسم و جاں تو گو قابل نہیں ہیں
پھر بھی جی حسن ہی چاہتا ہے
دو قدم چل نہیں سکتا لیکن
جی تو آوارگی چاہتا ہے
یہ جی شاعر نہیں ہے تو پھر کیوں
کرنا یہ شاعری چاہتا ہے

0
77