آؤ اے دوست پھر بہم ہو جائیں |
شاید کچھ دوریاں ہی کم ہو جائیں |
ناراضیوں پر مکالمہ ممکن ہے |
گر تُم اور مَیں پھر سے ہم ہو جائیں |
کتنے ہی گھر اُجڑتے دیکھے ہیں |
دونوں آپس میں جب اہم ہو جائیں |
کیوں نا سر پیٹ کے رو لیں سارے جب |
پُوری دنیا میں غم ہی غم ہو جائیں |
سچ ہی کہنا ہے سچ ہی کرنا ہے |
چاہے سارے ہی سر قَلَم ہو جائیں |
کیسے سُدھرے گی حالتِ زار امید |
جب یہ حاکم ہی بے شرم ہو جائیں |
معلومات