دھڑکن کے آس پاس کی کوئی جگہ بھی دو
تم نے مدد تو بھیج دی لیکن دعا بھی دو
چپ چاپ بیٹھنے سے نکلتا نہیں ہے کام
بیٹھے ہو اس کے در پہ تو اس کو صدا بھی دو
ہے پھول تیرے ہاتھ میں کالر ہے میرے پاس
تم دیکھ تو رہی ہو مگر اب سجا بھی دو
لکھنا ہے اپنے دل پہ تو قائم لکھو ہمیں
لیکن یہ کیا کہ یوں لکھو اور یوں مٹا بھی دو
الماریاں اداس ہیں تم ان کے واسطے
اپنی بہار بھیج دو یعنی قبا بھی دو

1
136
چپ چاپ بیٹھنے سے نکلتا نہیں ہے کام
بیٹھے ہو اس کے در پہ تو اس کو صدا بھی دو