ملا کیا ہمیں دل سے دل کو بدل کر |
جدا ہو گئے ساتھ کچھ دیر چل کر |
تھے محتاط لیکن اُسے دیکھتے ہی |
گیا دل یہ ہاتھوں سے اپنے نکل کر |
ترے حسن کا جب تصور کیا ہے |
غزل دل کے کاغذ پہ اتری مچل کر |
تری یاد جب قریہٴِ جاں سے گزرے |
تو رکھ دے مرا گلشنِ دل مسل کر |
نہ میٹھے بنو اتنے کوئی نگل لے |
نہ کڑوے بنو کوئی چل دے اگل کر |
کبھی دل میں ابھرے جو خواہش گنہ کی |
تو ایماں کی طاقت سے رکھ دو کچل کر |
بدن کے رکن وزن میں ہیں مکمل |
غزل بن گیا ہے وہ شعروں میں ڈھل کر |
ابھی تو مزا زیست کا ہم نے پایا |
ابھی تھوڑا رک جا نہ شور اے اجل کر |
ملن کے ہی وعدوں سے بہلائے رکھا |
کٹی عمر یونہی ہماری بہل کر |
تری ناؤ لگتی نہیں کیوں کنارے |
کبھی نا خدا دیکھ ساحل بدل کر |
پلا دے محبت کے دو گھونٹ ساقی |
بجھا تشنگی ہونٹ ہونٹوں سے مل کر |
کٹی عمر رفتہ مشقت اٹھاتے |
الہی حیاتِ سحاب اب سہل کر |
بدلتے رہے خود کو ہم جس کی خاطر |
وہ ملتا ہے ہم سے نگاہیں بدل کر |
ہر اک سمت چھایا غبارِ عداوت |
سحابِ محبت برس جا پگھل کر |
معلومات