ہوتا ہے کیوں جہاں میں یہی آدمی کے ساتھ
جیتے ہیں سب کسی نہ کسی بے بسی کے ساتھ
دشمن سے مل رہا ہے بڑی دوستی کے ساتھ
پالا پڑا ہے اسکا بھی کیا زندگی کے ساتھ
ہر آدمی یہاں پہ ہے کرتا گزارشیں
کوئی کسی کے ساتھ تو کوئی کسی کے ساتھ
سورج کو زعم ہے کہ وہ کرتا ہے روشنی
لیکن وجود اُس کا ہے اِس تیرگی کے ساتھ
مجھکو عنایتوں سے یوں ہرگز نہ دیکھیے
شازش نہ کیجئے مری آوارگی کے ساتھ
بےحس ہمیں سب آپکی شرطیں قبول ہیں
پیش آئیِے مگر ذرا سا عاجزی کے ساتھ

0
32