ہوتا ہے کیوں جہاں میں یہی آدمی کے ساتھ |
جیتے ہیں سب کسی نہ کسی بے بسی کے ساتھ |
دشمن سے مل رہا ہے بڑی دوستی کے ساتھ |
پالا پڑا ہے اسکا بھی کیا زندگی کے ساتھ |
ہر آدمی یہاں پہ ہے کرتا گزارشیں |
کوئی کسی کے ساتھ تو کوئی کسی کے ساتھ |
سورج کو زعم ہے کہ وہ کرتا ہے روشنی |
لیکن وجود اُس کا ہے اِس تیرگی کے ساتھ |
مجھکو عنایتوں سے یوں ہرگز نہ دیکھیے |
شازش نہ کیجئے مری آوارگی کے ساتھ |
بےحس ہمیں سب آپکی شرطیں قبول ہیں |
پیش آئیِے مگر ذرا سا عاجزی کے ساتھ |
معلومات